
19/08/2024
دنیا میں نوکری کرنے والا کوئی شخص خوشحال نہیں ہو سکتا،
انسان کی معاشی زندگی اس وقت شروع ہوتی ہے جب وہ اپنے کام کا آغاز کرتا ہے‘‘
تعلیم شعور دیتی ہے لیکن’’کامیابی اور ترقی کا تعلیم سے کوئی تعلق نہیں،
’’اگر تعلیم سے روٹی کمائی جا سکتی تو آج دنیا کے تمام پروفیسر ارب پتی ہوتے‘‘
اس وقت دنیا میں ساڑھے نو سو ارب پتی ہیں لیکن ان میں ایک بھی پروفیسر ، ڈاکٹر یا ماہر تعلیم شامل نہیں‘‘
’’دنیا میں ہمیشہ درمیانے پڑھے لکھے لوگوں نے ترقی کی،
یہ لوگ وقت کی قدر و قیمت سمجھتے ہیں
چنانچہ یہ لوگ ڈگری ہاتھ میں لیکر نوکری ڈھونڈنے کی بجائے طالب علمی کے دور ہی میں کاروبار شروع کر دیتے ہیں
چنانچہ ان کی کامیابی انھیں کالج یا یونیورسٹی سے اسٹور، کارخانے یا منڈی میں لے جاتی ہے‘‘ یہاں وہ محنت سے مقام پاتے ہیں ۔
دنیا میں ہر چیز کا متبادل موجود ہے لیکن محنت کا کوئی شارٹ کٹ نہیں‘‘
’’ دنیا کا کوئی کیمیائی عمل لوہے کو سونا نہیں بنا سکتا
لیکن انسانی ہاتھ وہ طاقت ہیں جو دنیا کی کسی بھی دھات کو سونے میں بدل سکتے ہیں‘‘۔
یاد رکھیے دنیا میں ان نکمے لوگوں کے لیے کوئی جائے پناہ نہیں
جو یہ سمجھتے ہیں کہ محض تعلیمی قابلیت بتانے والے ڈگری نام کے کاغزی ٹکڑے سے دنیا ان کے قدموں میں ہوگی
تعلیم کے ساتھ ہنر لازم ہے ہنرمندوں کے لیے پوری دنیا کھلی پڑی ہے
’’ہنر مند شخص کا ہنر اس کا پاسپورٹ ہوتا ہے
ہنر سیکھیے حالات پر رونے کی بجائے کمائی کے اسباب پیدا کیجیے...!!!
#منقول