
27/07/2025
کبھی لو برڈز لیڈی گولڈین، جاوہ فنچز، اور پائیڈ ڈوو ایسے چمکتے ہوئے ستارے تھے کہ ایک نظر دیکھنے والا خریدنے پر مجبور ہو جاتا۔ ان پرندوں کا حسن، نایابی اور آواز کا سحر دل کو جکڑ لیتا۔ بریڈرز کی شناخت ان کے قیمتی کلکشن سے ہوتی، اور ایک وقت تھا جب یہ پرندے ہاتھوں ہاتھ بکتے تھے۔
لیکن آج؟
نہ وہ رونقیں رہیں، نہ وہ قیمتی سودے۔ بازاروں میں قیمتی پرندے سستے داموں بکنے لگے ہیں، خریدار بھی صرف "ریٹ پوچھنے" تک محدود ہو گئے ہیں۔ آخر یہ اچانک زوال کیوں؟
معاشی بدحالی نے سب سے پہلے انسان کے شوق کو نشانہ بنایا۔ جب آٹا، چینی، بجلی اور گیس کی قیمتیں آسمان سے باتیں کریں تو پرندوں کا دانہ پانی کون سوچے؟ پھر مارکیٹ میں اوور بریڈنگ نے قیمتی پرندوں کو عام کر دیا، جس کا نتیجہ قیمتوں کی شدید گراوٹ کی صورت میں نکلا۔
اوپر سے یوٹیوب بریڈرز نے ہر چیز کو کیمرے کی آنکھ سے دکھا کر "نایابیت" کی چمک ہی مٹا دی۔ ہر دوسرا شخص بریڈر بن گیا، مگر مارکٹنگ کے بغیر، نالج کے بغیر، اور جذبے کے بغیر۔
نتیجہ؟ مارکیٹ میں صرف پرندے بچے، خریدار نہیں۔
اب نئی نسل کو برڈز سے زیادہ بلیوں، کچھووں اور ریپٹائلز میں دلچسپی ہے۔ کیونکہ وہ شوق بھی ہیں، اور سوشل اسٹیٹس بھی۔
جبکہ پرندے؟ وقت، محنت، جگہ اور مستقل توجہ مانگتے ہیں — جو آج کے مصروف انسان کے پاس شاید نہیں۔
لیکن جو دل سے برڈ لوور ہیں، وہ جانتے ہیں:
یہ صرف کاروبار نہیں، ایک جذبہ ہے، ایک دنیا ہے، ایک خاموش مسکراہٹ ہے جو پنجرے کے اندر بھی اڑان بھرتی ہے۔
🔁 آپ بھی کبھی برڈ بزنس کا حصہ رہے؟